Saturday, October 23, 2010

غزل مخدوم کی یاد مین فیض آحمد فیض

غزل مخدوم کی یاد مین فیض آحمد فیض




آپ کی یاد اتی رہی رات بھر



چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر



گاہ جلتی ہُوئی، گاہ بجھتی ھوئی



شمعِ غم جھلملاتی رہی رات بھر



کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہین



کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر



پھر صبا سایہ شاخ گل کے تلے



کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر



ھو نہ آیا اُسے کوئی زنجیرِ در



ھر صدا پر ہُلاتی رہی رات بھر



ایک امید سے دل بہلتا رہا



اک تمنّا سناتی رہی رات بھر



ماسکو انیسو اٹہتر







غزل



مخدوم محی الدین



آپ کی یاد آتی رہی رات بھر



چشم نم مسکراتی رہی رات بھر



رات بھر درد کی شمع جلتی رہی



غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر



بانسری کی سریلی سہانی صدا



یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر



کوئی دیوانہ گلیون میں پھرتا رہا



کوئی آواز آتی رہی رات بھر

No comments: