Sunday, October 24, 2010

غزل --- ممتاز ناز

غزل --- ممتاز ناز


سر ے محفل ستم کا تیرے چرچا کر دیا ہوتا

میری دیوانگی نے تجھ کو رسوا کر دیا ہوتا

اسی دل کی لگی سے خاک دنیا ہو گئی ہوتی

اسی دل کی لگی نے حشر برپا کر دیا ہوتا

گزر کر درد حد سے کچھ تو ہلکا ہو گیا ہوتا

 
تمہاری بےرخی نے دل کا چارہ کر دیا ہوتا


ہے احساں ہم نے آنکھوں میں سمبھالا ہے انہیں ورنہ

سمندر کو میرے اشکوں نے قطرہ کر دیا ہوتا


نکلنے کو تو اک یہ آرزو میری نکل جاتی

تمنناؤں نے پھر دشوار جینا کر دیا ہوتا


خوشی سے مر بھی ہم جاتے خوشی میں جی بھی ہم اٹھتے



تمہاری اک نظر نے گر اشارہ کر دیا ہوتا


سمائی تھی وو جو 'ممتاز' ساری امر اک شب میں


اسی اک رات نے پھر مجھ کو تنہا کر دیا ہوتا

No comments: